Friday, January 13, 2023

Justice and Justice of Sayyiduna Ali R.A


Justice and Justice of Sayyiduna Ali R.A

 Justice and Justice of Sayyiduna Ali

 Hazrat Kalib, may God bless him and grant him peace, says that wealth came to Hazrat Ali from Isbahan.  You divided it into seven parts.  You also got a loaf of bread in it.  You cut it into seven pieces and placed a piece on each piece, then called the commanders of the seven divisions of the army and cast lots among them to determine which of them should be given first.  Hazrat Abdullah Hashmi narrates from his father, Hazrat Ali came to ask for two wives.  One of them was an Arab and the other was his freed slave.  He ordered that each of them should be given one crore (about 63 minas) of grain and forty dirhams.  The freed slave girl took her away, but the Arab woman said, O Commander of the Faithful!  As much as you gave her, you also gave me the same amount even though I am an Arab and this is a freed slave.


 No virtue was seen on him.  Hazrat Ali bin Rabi'ah, may Allah have mercy on him, says, Hazrat Ja'da bin Habira came to the service of Hazrat Ali and said, O Commander of the Faithful!  Two men will approach you.  One of them loves you more than his own life, or in other words, he loves you more than his family and wealth, and if the other wants to, he will slaughter you.  Therefore, you should decide in favor of the former against the latter.  Hazrat Ali on this, Hazrat Jada's chest

 But he struck his hand and said, "If these decisions were to please myself, I would certainly have done so, but these decisions are to please Allah (in this I will judge according to the truth. Now the decision is in favor of whomever He wants."  ) (Ibn Asaqir) Hazrat Asgba bin Nabatah, may God bless him and grant him peace, says, I went to the market with Hazrat Ali bin Abi Talib.  you saw

 That the bazaars have moved beyond their place.  What is it you asked?  People said that the bazaars have moved beyond their place.  You said that they have no right to increase their place.  The Muslim market is like a mosque, a place where worshipers pray, so whoever comes first to occupy a place where there is no owner, that place will be his on that day, and he should leave it and go elsewhere.  So his will.  Hazrat Ibn Umar narrates the hadith about Tiber.  There is an article in it that every year Hazrat Abdullah bin Rawaha would go to the people of Khyber and estimate the number of dates on the trees and grapes on the vines.  Then, as much fruit as they had estimated, they would have put the responsibility of half of the fruit on them, so that half of the fruit should be given to you.  The people of Khyber complained to the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) that he was harsh in assessing them and those people began to bribe them, so he said, “O enemies of Allah!  You feed me haram.  By Allah, I have come to you from the person whom I love the most, and you people seem to me worse than monkeys and pigs, but your hatred and the love of the Holy Prophet (PBUH) do not induce me to do injustice to you.  Sakti  These people said that the heavens and the earth are established by the blessing of this justice.


سيدنا على کا عدل و انصاف

حضرت کلیب رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت علی کے پاس اصبہان سے مال آیا۔ آپ نے اسے سات حصوں میں تقسیم کیا۔ اس میں آپ کو ایک روٹی بھی ملی۔ آپ نے اس کے سات ٹکڑے کئے اور ہر حصے پر ایک ٹکڑا رکھ دیا، پھر لشکر کے ساتوں حصوں کے امیروں کو بلایا اور ان میں قرعہ اندازی کی تاکہ پتہ چلے کہ ان میں سے پہلے کس کو دیا جائے۔ حضرت عبداللہ ہاشمی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں، حضرت علی کے پاس دوعورتیں مانگنے کیلئے آئیں ۔ ان میں سے ایک عربی تھی اور دوسری اس کی آزاد کردہ باندی تھی۔ آپ نے حکم دیا کہ ان میں سے ہر ایک کو ایک کرو ( تقریباً 63 من ) غلہ اور چالیس درہم دیئے جائیں۔ اس آزاد شدہ باندی کوتو جو ملا وہ اسے لے کر چلی گئی لیکن عربی عورت نے کہا اے امیر المومنین! آپ نے اس کو جتنادیا مجھے بھی اتنا ہی دیا حالانکہ میں عربی ہوں اور یہ آزاد کردہ باندی ہے، اس سے حضرت علیؓ نے کہا، میں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بہت غور سے دیکھا تو اس میں مجھے اولاد اسماعیل علیہ السلام کو اولاد اسحاق علیہ السلام پر کوئی فضیلت نظر نہیں آئی۔ حضرت علی بن ربیعہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں، حضرت جعدہ بن ہبیرہ نے حضرت علی کی خدمت میں آکر کہا اے امیر المومنین! آپ کے پاس دو آدمی آئیں گے۔ ان میں سے ایک کو تو اپنی جان سے بھی زیادہ آپ سے محبت ہے یا یوں کہا اپنے اہل عیال اور مال و دولت سے بھی زیادہ محبت ہے اور دوسرے کا بس چلے تو آپ کو ذبح کردے۔ اس لئے آپ دوسرے کیخلاف پہلے کے حق میں فیصلہ کریں۔ اس پر حضرت علی نے حضرت جعدہ کے سینہ

پر ہاتھ مارا اور فرمایا اگر یہ فیصلے اپنے آپ کو راضی کرنے کیلئے ہوتے تو میں ضرور ایسا کرتا لیکن یہ فیصلے تواللہ کو راضی کرنے کیلئے ہوتے ہیں (اس میں تو حق کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ اب وہ فیصلہ جس کے حق میں چاہے ہو جائے ) (ابن عساکر ) حضرت اصبغ بن نباتہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں حضرت علی بن ابی طالب کے ساتھ بازار گیا۔ آپ نے دیکھا

کہ بازار والے اپنی جگہ سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ آپ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ بازار والے اپنی جگہ سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا اپنی جگہ بڑھا لینے کا انہیں کوئی حق نہیں ہے۔ مسلمانوں کا بازار نمازیوں کے نماز پڑھنے کی جگہ یعنی مسجد کی طرح ہوتا ہے، لہذا جس جگہ کا کوئی مالک نہیں ہے وہاں پہلے آکر جو قبضہ کرے گا ، وہ جگہ اس دن اس کی ہوگی ، ہاں وہ خود اسے چھوڑ کر کہیں اور چلا جائے تو اس کی مرضی۔ حضرت ابن عمر تیبر کے متعلق حدیث بیان کرتے ہیں۔ اس میں یہ مضمون ہے کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ ہر سال اہل خیبر کے پاس جا کر درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں اور بیلوں پر لگے ہوئے انگوروں کا اندازہ لگاتے کہ یہ کتنے ہیں؟ پھر جتنے پھل کا ان کو اندازہ ہوتا ، اس کے آدھے پھل کی ان پر ذمہ داری ڈال دیتے کہ اتنے کا ادھا پھل تمہیں دینا ہوگا۔ خیبر والوں نے حضور صلى الله عليه وسلم سے ان کے اندازہ لگانے میں سختی کرنے کی شکایت کی اور وہ لوگ ان کو رشوت دینے لگے تو انہوں نے کہا اے اللہ کے دشمنو! مجھے حرام کھلاتے ہو۔ اللہ کی قسم میں تمہارے پاس اس آدمی کی طرف سے آیا ہوں جو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے اور تم لوگ مجھے بندروں اور خنزیروں سے بھی زیادہ برے لگتے ہو لیکن تمہاری نفرت اور حضورؐ کی محبت مجھے تمہارے ساتھ نا انصافی کرنے پر آمادہ نہیں کر سکتی۔ ان لوگوں نے کہا اسی انصاف کی برکت سے زمین آسمان قائم ہیں۔ 



No comments:

Post a Comment

72 Taare by martyrs of Karbala